پاکستان نے اتوار کو افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو پیدل چلنے والوں کے لیے عارضی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کرونا وائرس کی وباء سے لوگوں کو نجات دلایا جاسکے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) نے اتوار کے روز ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں گذرگاہوں کو عارضی طور پر 5 مئی منگل کی رات سے، 20 اپریل تک بںد کردیا جائے گا۔
این سی او سی نے اعلامیے میں لکھا ہے کہ نظرثانی پالیسی کا اطلاق زمینی راستے سے آنے والے لوگوں پر ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق پالیسی کا اطلاق کارگو، باہمی تجارت اورپاک افغان ٹریڈ پر نہیں ہوگا۔ جب کہ بارڈر ٹرمینل ہفتے میں 7 روز کھلے رہیں گے۔
اس سے قبل بارڈرز ہفتے میں چھ دن آمد و رفت کے لیے کھلے رہتے تھے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں موجود پاکستانیوں کو وطن واپسی کی اجازت ہوگی۔ جب کہ افغانستان اورایران سے طبی بنیادوں پر آنے والوں کو بھی اجازت ہوگی۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے اپنی ٹویٹر پیغام میں لکھا ہے کہ : ” کووڈ 19 کا پھیلاؤ تشویشناک ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے لوگوں کو اس وبا سے بچانے کے لئے مشکل فیصلے کریں۔ اس سلسلے میں سب سے اہم اقدام لوگوں کی نقل و حرکت کو کچھ دن کے لیے کم کرنا ہے تاکہ کرونا وائرس کی اس خطرناک لہر کو ختم کیا جاسکے”۔
اس سے قبل بھی پاکستان نے کورونا وائرس کے پیش نظر پچھلے سال 13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران اور افغانستان کے ساتھ مغربی سرحدیں مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم اب کی بار کارگو، باہمی تجارت اور پاک افغان ٹریڈ کو استثنی ملی ہیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے بانی اور افغان صنعت و تجارت کے سرابرہ خان جان الکوزئی نے پاک افغان یوتھ کو بتایا کہ پچھلی بار بارڈر بند کرنے کی وجہ سے بھی دوطرفہ تجارت کو بڑا نقصان ہوا تھا۔
خان جان الکوزئی کا کہنا ہے کہ اگر چہ باڈرد کرنے کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف کا سامنا ہوسکتا ہے تاہم دونوں ممالک کے شہریوں کی زندگی کے خاطر اور اس مرض سے نجات کے خاطر ہم پاکستان کے اس اقدام کو سراہتے ہیں۔
خان جان الکوزئی کا کہںا ہے کہ اس وقت پاکستان کے ساتھ تین راستوں سے ہماری تجارت جاری ہیں جس میں غلام خان، چمن اور طورخم شامل ہے اچھی بات یہ ہے کہ اس بار تجارت کو استثنی حاصل ہے دونوں ممالک کے حکام بیٹھیں گے اور ایک میکانزم بنایا جائے گا جو دونوں طرف کی ڈرائیوروں پر لاگو ہوگا۔
انہوں نے کہا دونوں ممالک کے چیمبرز مستقل طور پر رابطے میں ہیں مشترکہ مشاورت کے ساتھ اس اقدام کو اٹھایا گیا ہے جسے ہم سراہتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے طورخم بارڈر کے ذریعے وسطی ایشیاء تک تجارتی سامان کو پہنچانے کا ہدف حاصل کرلیا ہے۔
کراچی سے ہربئین ہومیوپیتھک دوائیں لے کر جانے والا ایک ٹی آئی آر کارنٹ گاڑی، طورخم گزرگاہ کے ذریعے محض تین دنوں میں ازبکستان تاشقند پہنچ گیا ہے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندے خصوصی محمد صادق کے مطابق طورخم کراسنگ پوائنٹ سے رخصت ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر پہلا ٹی آئی آر کارنٹ ازبکستان پہنچ گیا۔
پاکستان ازبکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کے مطابق افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں (سی اے آرز) کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے ذریعے پاکستان کو تجارتی ہب، ٹرانزٹ اور ٹرانس شپمنٹ کا مرکز بنایا جائے گا۔ ہماری تجارت کی بنیاد افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بہترین انفراسٹرکچر اور علاقائی روابط کے علاوہ افغان سرحد پر مصنوعات کی قانونی طور پر نقل و حرکت کو محفوظ، کُھلا، مسلسل اور قابلِ بھروسہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان نے فروری میں تاشقند میں مزار شریف-کابل-پشاور 600 کلومیٹر ریلوے لائن کی تعمیر کے روڈ میپ پر دستخط کیے تھے۔
منصوبہ 5 سال کی مدت میں مکمل ہوگا جس کی تکمیل پر 4 ارب 80 کروڑ خرچ ہوں گے اور اسے ورلڈ بینک سمیت دیگر مالیاتی اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
اس معاہدے کے تحت روڈ پروجیکٹ پاکستان اور وسطی ایشیا کے مابین ایک متبادل راستہ فراہم کرے گا جب کہ افغانستان کو شاہراہ قراقرم کے راستے سے عبور کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو چین کے سنکیانگ خطے اور وسطی ایشیا سے جوڑتا ہے۔